اکستان میں غربت اور بھوک ایک سنگین مسئلہ ہیں جو ملک کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ غربت اور بھوک کی بنیادی وجوہات میں بے روزگاری، کمزور معیشت، اور عدم مساوات شامل ہیں۔ عالمی بینک کے مطابق، پاکستان کی تقریباً 21.9 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ یہ تعداد ایک اہم چیلنج کی نشاندہی کرتی ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں غربت کی شرح زیادہ اور مواقع محدود ہیں۔
پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی، موسمیاتی تبدیلی، اور زرعی وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم جیسے عوامل بھی غربت اور بھوک کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔ ملک کے دیہی علاقوں میں غذائی قلت زیادہ عام ہے کیونکہ یہاں روزگار کے مواقع کم ہیں، اور لوگوں کے پاس غذائی اجناس خریدنے کی سکت نہیں ہوتی۔ اس کے علاوہ، صحت کی ناکافی سہولیات اور تعلیمی نظام کی کمی بھی غربت کے خاتمے میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔
پاکستان میں غذائی قلت کی صورتحال بھی تشویشناک ہے۔ 2023 کے اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں 16 ملین افراد غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ، تقریباً 40 فیصد بچے بھی غذائی کمی اور جسمانی نشوونما میں رکاوٹوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف ان بچوں کی جسمانی صحت پر منفی اثرات ڈالتی ہے بلکہ ان کی ذہنی نشوونما اور تعلیمی قابلیت کو بھی متاثر کرتی ہے۔
غربت اور بھوک کے خلاف جنگ میں حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ مختلف غیر سرکاری تنظیمیں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ان تنظیموں میں طاہر سلیم فاؤنڈیشن پیش پیش ہے، جو پاکستان میں بھوک کے خاتمے کے لیے فعال طور پر کام کر رہی ہے۔ طاہر سلیم فاؤنڈیشن کا مقصد ان لوگوں تک کھانا پہنچانا ہے جو روزمرہ زندگی میں شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ فاؤنڈیشن روزانہ 10,000 سے زیادہ لوگوں کو مفت کھانا فراہم کرتی ہے، جس میں بے سہارا افراد، مزدور، اور وہ لوگ شامل ہیں جو غربت کے باعث اپنے کھانے کا انتظام نہیں کر سکتے۔
طاہر سلیم فاؤنڈیشن کے ذریعے کھانا فراہم کرنے کا عمل نہ صرف ایک انسانیت دوست خدمت ہے بلکہ اس سے لوگوں کی زندگی میں بہتری کے امکانات بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ یہ تنظیم مستقل بنیادوں پر کھانے کے مراکز چلاتی ہے جہاں لوگ روزانہ آ کر کھانا کھا سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، فاؤنڈیشن کی ٹیم دیہی اور پسماندہ علاقوں میں جا کر بھی خوراک فراہم کرتی ہے، جہاں لوگوں تک رسائی مشکل ہوتی ہے۔
پاکستان میں غربت اور بھوک جیسے مسائل کے خاتمے کے لیے حکومتی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ غیر سرکاری تنظیموں کا کردار بھی انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ تاہم، اس مسئلے کا مستقل حل صرف اسی وقت ممکن ہوگا جب حکومت معیشت میں بہتری لائے، روزگار کے مواقع پیدا کرے، اور غذائی اجناس کی مساوی تقسیم کو یقینی بنائے۔ اس کے ساتھ ساتھ عوامی شعور کو بیدار کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے تاکہ لوگ غربت اور بھوک کے خلاف اجتماعی جدوجہد میں شامل ہو سکیں۔
طاہر سلیم فاؤنڈیشن جیسے ادارے اس سمت میں عملی اقدامات کر رہے ہیں، اور امید ہے کہ ان کی کوششیں مستقبل میں پاکستان میں بھوک اور غربت کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کریں گی۔